اتوار، 24 نومبر، 2013

ایک قوم ایک پاکیستانی

ایک قوم ایک پاکستانی

محرم کے مہینہ کے ساتھ اسلامی سال کا آغاز ھوا- اس مہینہ کی اصل اھمیت اور مقصد ھم کھو چکے ھیں ـ اغاز ھوتے ھئ کی ایسے مسلمانوں کا اسلام جاگ جاتا جہنوں نے قرآن کی اس آیات کو مکمل پڑھنا بھی مناسب بہ سمجھا کہ ٗ ْ نماز کے قریب مت جاوؑ '' اس آیت کا دوسرا حصہ پڑھنا کا ان کا آج تک وقت نھیں ملا اور اتنی آہت سے ھئ کام چلا رھے ھیں ، اور شروع ھو جاتے ھیں ایک دوسرے کو کافر لعنتی اس کے علاوہ بھی بہت غیر مہزب القاب دہیے جاتے ھیں ،شعیہ اھل حق ھے یا سنی اسلام کے بقا کی جنگ لڑھ رھا
۔ یہ فیصلہ اللہ بر چھوڑ دیں جو بہتر جانتااور بھائی بھائی بن جائیں ویسے بھی اپنے کرنے والا کام ھم سے ھوتا نھیں اور اللہ کے کاموں میں دخل دیتے ھیں-

ویسے تو ھمارئ قوم 'معاف کجیے گا ' قوم ' کا لفظ استمال کیا ھر بات پر منتشر دیکھائی دیتی ھے ملالہ ، طالبان ،سلالہ ، سیاست ، فوج ، کوئی ایک قومی ایشو اٹھا کر دیکھ لیں ھر ایشو پر پاکستان سے لے کر 1947ء ، 1971 ، اور آج تک تقسیم کا عمل جاری ھے، پاکستان سیکولر ریاست کے طور پر بنا یا اسلامی ریاست ، قایداعظم سیکولر تھے یا مزھبی ، مارشل لا ؑ کا دور بہتر یا جمہورئ، بھٹو کو اپنے کیے کی سزا ملی یا شہید ، ضیاء اسلام کا نفاز چاھتا تھا یا منافق ، سلمان تاثیر شہید ھوا یا ممتاز قادری غازی ، حکیم اللہ محسود شہید ھوا یا اپنے انجام کو پُہنچا ، ھر ایک کا اپنا زاتی نقطہ نظر ھوتا ضرور ھے لکین قومی مسائل پر ھم سب کو ایک ھو جانا چاھیے، اس میں زیادہ کردار تو ویسے ھمارے زرائع ابلاغ کا ھے بورا دن سیاستدانوں اور بکاوؑ دانشور کو بٹھا کر دس بارہ سالوں سے فضول میں قوم کو زہنی مریض بنا رھے آج تک کسی پروگرام سے مسائل کا حل نکلا؟ سواےؑ آپس میں لڑوانے سے قوم کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنے کے جو پہلے ھی حصوں میں بٹی ھوئی ان کو اس سے کوئی پرواہ نہں بس ان کا کاروبار چلنا چاھیے قوم بھوک سے مر رھئ ھے اور ان کا سب سے بڑا مسلہؑ وینا ملک اور شیخ رشید کا مسالہ دار مقالمہ ھے ،کسی اداکار کی نجہی زندگی کے اسکنڈل ، کسی سیاستدان کی گھریلو مسائل یہ کیا ھے انسان کو ان انہی چیزوں میں اتنا مگن کر دو کے یہ حقیقت کے بارے میں سوچ ھی نہ سکیں،
ایسے ہی لوگ ہیں کہ جن کے بارے الله کریم و رحیم ارشاد فرماتا ہے کہ :
"جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ پھیلاؤ ، وہ کہتے ہیں ہم تو اصلاح کر رہے ہیں ، خبردار رہو کہ یہی فسادی ہیں مگر انہیں شعور نہیں ".
کوئی کیسے اٹھارہ کروڑ پر اپنی دھونس چلا سکتا ہے کوئی کیسے اٹھارہ کروڑ کو شکست دے سکتا ہے، اتنی بے بسی اتنی لاچارگی اور اتنی ذلّت کیوں ہے؟ پھر دماغ سے ایک آواز آتی ہے کہ ہم اٹھارہ کروڑ کہاں ہیں ..ہم تو چوٹی چوٹی ٹولیاں ہیں .. کوئی شیعہ سنی ہے تو کوئی پنجابی سندھی بلوچی پٹھان رہی سہی کسر ان سیاسی جماعتوں نے پوری کر دی ...کاش ک ہم سب صرف ایک انسان ، ایک مسلمان اور ایک پاکستانی بن جائیں
صرف اور صرف ایک پاکستانی

تحریر ۔ عندالرحمان طارق

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں