اتوار، 24 نومبر، 2013

تنگ نظر

تنگ نظر

دیگر ممالک کی طرح آج فرانس میں بھی ھالووین شکلیں بگاڑنے کا عالمی دن منایا گیا، جس میں کچھ اپنے ھم وطن اور ایشیائی بشندوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،جن لوگوں کا ثقافتی دن ھے ان کا تو اپنی ثقافت کے طور بر یہ سب کچھ کرنا ٹھیک لکین ھمارے مسلمانوں کا اس ظرح شکلیں بگاڑنا کچھ عجیب سا لگا ، غلطی سے ھم پوچھ بیٹھے تو جواب ملا '' ایک تو آپ جیسے تنگ نظر لوگ یہاں آہ کر بھی روشن خیال نہں ھوتے اور ھمیشہ پچھے ھے رھتے ھیں کبھی ترقی نہں کر سکتے'' بئی ھم ان کے ملک میں رھتے ھیں ان کی ثقافت اپنانی چاھیے، شاید بات اس نے ٹھیک کی میرے جیسئ سوچ والے کبھی ترقی نیں کر سکتے،
کام سے فارغ ھوا تو گھر کی راہ لی، میڑو میں سوار ھوا تو چند مہزب نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ماسک اور رنگ چڑھاےؑ گیت گاتے ھوےؑ وھاں پہلے سے موجود تھے، شروع میں تو اٌن کو دیکھ کر اپنی تنگ نظری کو پش پشت ڈالتے ھوےؑ ان کو دیکھ کر لطف اندوز ھونے کی ناکام کوشیش کی، میڑو کا اسٹاپ آیا تو دو مہزب نوجوان نے میڑو کے دروازں کو ھی واش روم کا دروازہ سمجھتے ھوےؑ اپنی پتلون کا روشن دان کھول کر باھر لگے پودوں کو پانی دینے لگے،ان میں سے ایک اچھی ثقافت اور مہزب معاشرے کی نوجوان نے میرئ حقارت بھرئ نظروں کو بھانپتے ھوۓ الکوحل کی خالی بوتل میرے پاوؑں کے قریب دے ماری جو میرے باوؑں کو چھوتی ھوئی گزر گئی، میرا اسٹاپ آیا تو گھر کی راہ لی،
راستے میں مجھے اپنے ھم وطن کی بات یاد آ رھی تھی، اور گھر پہنچنے تک میں دوبارہ تنگ نظر ھو چکا تھا،

آپ بیتی :عبدالرحمان طارق

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں