پیر، 30 نومبر، 2015

قاری کی اڈاریاں (پارٹ ٹو)

قاری کی اڈاریاں (پارٹ ٹو)


قاری صاحب سوشل میڈیا پر کسی تعارف کی محتاج نہیں. ویسے تو عالم دین کے طور پر جانے پہچانے جاتے ھیں. لیکن آئیے آج انکا ایک نیا چہرہ آپ لوگوں کو دکھاتے ھیں جو لوگوں کی نظر اور زھن میں چھپا ھے.
قاری صاحب صبح اٹھتے ھیں. پہلی کال پوپ فرانسس کی ھوتی ھے .
"قاری صاحب پیسوں سے بھرا بیگ بھجوایا تھا کوئی خاطر خواہ آفاقہ نہیں ھوا مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا. جناب ھم کافروں کی فیسبک استمعال کر کہ بھی آپ نمک حلال نہیں کر رھے.
قاری صاحب انھیں تسلی دیتے ھیں. میری سرکار میں اپنی سی پوری کوشسش کر رھا آپ بے فکر رھیں.
ابھی فون رکھا ھی تھا کہ امین شہیدی ناشتا لے کر حاضر ھوتا ھے اور ساتھ میں ایک کالے رنگ کا بیگ انکے تکیہ کے ساتھ رکھ دیتا ھے .
قاری صاحب یہ ناشتا خاص طور پر آپ کہ لیئے سپرم لیڈر خامنہ آئ کی زوجہ نے تیار کر کہ بھیجا ھے . اور یہ نوٹوں سے بھرا بیگ ایرانی حکومت کی طرف سے آپکو تحفہ ھے. باقی آپ خود سمجھ دار ھیں.
قاری صاحب ناشتے کے بعد انکو بھی تسلی دے کر رخصت کر دیتے ھیں.
دوپہر کہ وقت احمدی، پرویزی فرقہ اور پرنس آغا خان خود کھانا لے کر حاضر ھوتے ھیں.
قاری صاحب کہ لیئے کچھ خاص مغربی " مشروبات " اور سونے سے بھرا تھال انکے ھاتھ میں ھوتا .
قاری صاحب آنکھ کہ اشارے سے ملازم کو تھال الماری میں رکھنے کا اشارہ کرتے ھیں.
رسم گھپ شپ ھوتی ھے ایک کاغذ پہ لمبا چوڑا پیغام قاری صاحب کو دیا جاتا ھے اور کمر تھپکا کر وہ بھی رخصت ھو جاتے ھیں.
شام سے کچھ دیر پہلے ورلڈ بنک والوں کا وفد آ جاتا ھے. ایک نئی شاندار لینڈ کروزر اور ساتھ میں ایک بلینک چیک جس پر بنک کہ ایم ڈی کہ دستخط موجود ھوتے قاری صاحب کو عزت کہ ساتھ ایک ڈائری نما تحریر رکھ کر پیش کیا جاتا ھے .
رات کا کھانا تو روزانہ کہ معمول کہ مطابق پرویز احمد غامدی کہ ساتھ ھی کھایا جاتا ھے. تمام دن کی مصروفیات، امت کو نئے نئے فتنوں سے دوچار کرنا، انکے دماغ پر قبضہ کرنا. انکی اپنی عقل نچے رکھ کر خود اس پر بیٹھ جانا. ملحدین بننے کہ طریقے بتانا. معاشرتی اور گھریلو فسادات کروانا. چوری اور ڈاکہ ڈالنے کے طریقے. ھیرا پھیری اور مال کم تولنا . پڑوسیوں کہ حقوق غضب کروانا. منتخب حکومتوں کو گرانا. تہزیب کا بیڑا غرق کرنا. صوبائی نفرتیں ابھارنا.. بے ایمانی کہ نئے نئے طریقے دریافت کرنا. نماز سے غافل کربا . قران کو پڑھ کر بھی غور وفکر نہ کرنا. راستوں میں رکاوٹیں حائل کرنا. جہیز کی لعنت کو پروان چڑھانا، اجتہاد قائم نہ ھونے دینا، امت میں نئے نئے فریقے بنانا. حتی کہ معاشرے میں موجود تمام برائیوں کو پھیلانے کے لیئے شیطانی قوتوں کی مدد طلب کرنا تک زیر بحث ھوتے ھیں.
اب بھی قاری صاحب مطلق ایسے " اچھے خیالات " رکھنے والے کو یقین نہ آئے وہ اپنے دماغ کا علاج کسی اچھے ماھر نفسیات کو دکھائے. اور ان سے دوری اختیار کرے. ورنہ ادارہ آپ کہ ایمان کا زمہ دار نہ ھو گا. شکریہ
حصہ دوم
(کچھ عرصہ سے روزانہ کی بنیاد پر کچھ پوسٹیں اور تحاریر پڑھ کر قریب دو سال بعد مجبور ھو کر قلم اٹھایا ورنہ میں اپنا قلم " نالہ " ڈالنے کے لیئے استمعال کرتا تھا، میں قاری صاحب کو تب سے جانتا ھوں جب یہ نئے لکھنے لکھاری " دانشوڑوں " کا کوئی نام و نشان نہیں تھا . اور کچھ جو قاری صاحب کی وجہ سے ھی " سلیبرٹی " بنے .
بہت سے لوگوں کو جانتا جو جو دوسرں کی تحریروں پر ھاتھ " صاف " کرتے . کہیں سے جملہ اٹھایا اپنے نام سے ساتھ منصوب کر دیا .
جن لوگوں کا خیال ھے " ملحد " نامی مخلوق صرف فیسبک پائی جاتی ھے . آج سے دو سال پہلے میری تحاریر " رحمان والے " پیج پر دستیاب ھیں.
" زندہ ملحد " میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار دکھا جب مجھے پتا چلا کہ میرے ساتھ فرانس میں کام کرنے والا میرا دوست جس نے فزکس میں ماسٹر کیا ھوا ھے ایک پاکستانی ملحد ھے
میں آج جس مقام پر ھوں جس مقام سے واپس آیا میرا خدا بہتر جانتا ھے. جب پہلی بار قاری صاحب سے کومنٹ کہ زریعے ان سے مولاقات ھوئی. اس وقت بہت کم لوگ تھے جو دلائل کہ زریعے انکو جوابات دیتے . مزھب کا معاملہ ایک حساس نوعیت کا ھے . اپنی وال پر لکھتے ڈر ھی لگتا تھا.
میری تحریر کا مقصد قاری صاحب کی حمایت میں لکھنا بلکل نہیں ھے اور نہ ھی انکو میری حمایت کی ضرورت میں اپنے ضمیر کی آواز لکھ رھا جس نے مجبور کیا مجھے لکھنے کو . میرے ساتھ لکھنے والے بہت سے دوست جنکو قاری صاحب سے گلہ رھتا ھے انکی نظر میں قاری صاحب اپنے فوجی مار رھے اور انکی طرف سے لڑتے.
میرے زاتی خیال میں سچائی کہ لیئے آپکو جو بھی راستہ اختیار کرنا پڑے تھوڑا مشکل اور کڑوا ضرور لگے گا لیکن یہی راستہ منزل کو پہنچے گا. میری اس تحریر سے کسی دوست کا دل دکھے تو معزرت خواہ ھوں)
دین میں قاری صاحب کی مثال اس بچے جیسی ھے جس کہ سامنے اس باپ کچھ سیب لا کر رکھتا ھے اور پھر ایک سیب مانگتا . بچہ جلدی سے سارے سیبوں پر سے ایک ایک " بائیٹ " لے لیتا .
باپ کہ دل میں خیال آتا کہ بچہ مجھے سیب دینا نہیں چاھتا اس لیئے سارے سیبوں کو جھوٹا کر رھا
اتنے میں بچہ ایک سیب باپ کی طرف بڑھاتا ھے
ابو جان یہ لیں " یہ والا سیب میٹھا ھے "
آپکو قاری صاحب سے بہت سے باتوں پہ اختلاف ھو سکتا ھے مجھے بھی بہت سے باتوں سے ھو گا . اختلاف رائے آپ کا بنیادی حق ھے ضرور رکھیں کوئی آپ کو روکتا نہیںجو باتیں آپکو ٹھیک لگتی سوچھیں سمجھیں دل کرتا تو مان لیں ورنہ کنارا کر لیں.
کبھی بھی زاتیات کو درمیان میں مت لائیں. دلائل کہ زریعے بات کریں . مقالات بحث و مباحاثہ کریں.
" کئی بار ھماری منزل ایک ھی ھوتی لیکن راستے کا تعین الگ الگ ھوتا "
آپکو جو راستہ آسان اور ٹھیک نظر آتا آپ اس کا انتخاب کریں. دوسرں کہ راستے میں روکاٹیں اور کانٹے نا بچھائیں.
وسلام
عبدالرحمن طارق (تلاش حق)